چراغ کا ہے اجالا نہ آفتاب کا ہے
ہمارے آگے سمندر ابھی سراب کا ہے
نظر کو آرزو ہے نیم زرد پھولوں کی
زباں کو ذائقہ بگڑی ہوئی شراب کا ہے
اتر گیا ہے دلوں میں جو درد مندوں کے
وہ حرف حرف مری زیست کی کتاب کا ہے
ہر اک وجود ہے آئینہ دل فریبی کا
مگر سوال تری چشم انتخاب کا ہے
کرم ہے سبزہ و گل پر مدام شبنم کا
عتاب ننگے درختوں پہ آفتاب کا ہے
فضائے دہر پہ حیرت ہے کیوں تجھے وصفیؔ
یہ ارتعاش تو لمحوں کے اضطراب کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.