چراغ رکھ کے دریچوں کے روبرو میں نے
چراغ رکھ کے دریچوں کے روبرو میں نے
بنا لیا ہے ترا عکس ہو بہو میں نے
کسی نگاہ سے اک لہر آنے والی ہے
سنی ہے رات سمندر کی گفتگو میں نے
یہ کون آنکھ کے زنداں میں قید ہو گیا ہے
یہ کس کے واسطے دل کر لیا لہو میں نے
نظر وجود تبسم جدا جدا کر کے
بکھیر رکھا ہے خود کو ہی چار سو میں نے
کئی برس سے سنبھالا ہوا ہے مستحسنؔ
تمہارا زخم کیا ہی نہیں رفو میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.