چراغ شام سے آخر جلائیں کس کے لئے
چراغ شام سے آخر جلائیں کس کے لئے
کوئی نہ آئے گا آنکھیں بچھائیں کس کے لئے
کھنچا کھنچا نظر آتا ہے ہم سے ہر آنچل
ستارے توڑ کے لائیں تو لائیں کس کے لئے
نہیں ہے کوئی ہمیں زندگی کا شوق مگر
ہم اپنی جان سے جائیں تو جائیں کس کے لئے
ستم اٹھانے کا مقصد بھی کوئی ہوتا ہے
ہم آسمان سے شرطیں لگائیں کس کے لئے
خلاف ہم نہیں اختر شماریوں کے مگر
سوال یہ ہے کہ نیندیں گنوائیں کس کے لئے
وفا اک آگ ہے بچوں کا کوئی کھیل نہیں
ہم اپنا مفت میں دامن جلائیں کس کے لئے
شراب ہم پہ ہمیشہ سے ہے حرام علیمؔ
پتہ نہیں یہ اٹھی ہیں گھٹائیں کس کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.