چراغ ضبط تمنا سے جل نہ جائیں کہیں
چراغ ضبط تمنا سے جل نہ جائیں کہیں
گلوں کے اشک ستاروں میں ڈھل نہ جائیں کہیں
اسی لیے ہیں گراں پا کہ ہم جو تیز چلے
دیار یار سے آگے نکل نہ جائیں کہیں
بچھا رہے ہیں مری راہ میں جو انگارے
وہ ہاتھ پھول ہیں ڈرتا ہوں جل نہ جائیں کہیں
قدم قدم پہ بچھاؤ بساط کیف و نشاط
شراب اور پلاؤ سنبھل نہ جائیں کہیں
ہر ایک گام پہ اشکوں کے گرم چشمے ہیں
دلوں کے سنگ سنبھالو پگھل نہ جائیں کہیں
چلے چلو کہ بھروسہ نہیں ہواؤں کا
ابھی ہیں ساتھ ابھی رخ بدل نہ جائیں کہیں
در حبیب ہو یا کوچۂ عدو خالدؔ
یہ آرزو ہے کہ اب سر کے بل نہ جائیں کہیں
- کتاب : Lab-e-Saher (Pg. 99)
- Author : Khalid Yusuf
- مطبع : Institute of Third World Art & Literature (1987)
- اشاعت : 1987
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.