چراغوں کا سفر ہے انتظار حاصل شب ہے لب جو ہے
چراغوں کا سفر ہے انتظار حاصل شب ہے لب جو ہے
کہ ہم پر بھی اندھیرے پانیوں میں روشنی کرنے کا جادو ہے
کھلی آنکھوں میں خوابوں کا جزیرہ ہے خرام عکس آہو ہے
شب وعدہ ہے گیسوئے ہوائے یخ پریشاں ہیں کہ خوشبو ہے
صبا صحن چمن میں عام کرتی بھی تو کس کے قصۂ جاں کو
حقیقت ہے کہ ساری داستانوں میں کہیں میں ہوں کہیں تو ہے
بہ لفظ خامشی سارے کھنڈر آپس میں محو گفتگو ہیں اور
سیہ موسم زبان سنگ میں کہتا ہے دیکھو عالم ہو ہے
ہوائے تند چاک بادباں سے نرم لہجے میں یہ کہتی ہے
کسی کا کب بھلا ان باؤلے اور سرپھرے جھونکوں پہ قابو ہے
مرا نالہ فلک کی عظمتوں سے جا ملا ہے شاید اے شہپرؔ
سحر نم ہے فضا چپ ہے کہ دھانی گھاس کے عارض پہ آنسو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.