چراغوں کی کیا زندگانی رہے گی
چراغوں کی کیا زندگانی رہے گی
ہوا کی اگر حکمرانی رہے گی
چھتوں پر وہی پھول کھلنے لگے ہیں
فضا مدتوں زعفرانی رہے گی
ہوا کے اشاروں پہ چلنے لگی ہے
یہ کشتی تو اب بادبانی رہے گی
زباں بولنے والے کم ہو رہے ہیں
تو اب آگے کیا بے زبانی رہے گی
گھروں میں اجالے کا وعدہ جو ٹھہرا
تو بجلی ہمیں پر گرانی رہے گی
ندی تشنہ لب کو فراموش کر کے
رہے گی مگر پانی پانی رہے گی
نئے کوزہ گر کو یہ سمجھائیے گا
کہ مٹی تو اپنی پرانی رہے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.