چرچا ہے بہت جس کا یہاں نام بہت ہے
چرچا ہے بہت جس کا یہاں نام بہت ہے
در پردہ وہی شخص خوں آشام بہت ہے
اتنا ہی ترے قرب کا ہنگام بہت ہے
اک شام جو مل جائے وہی شام بہت ہے
کافی ہے بہلنے کو تری یاد کی دولت
اے راحت دل تیرا یہ انعام بہت ہے
ہر موڑ پہ دھوکا ہے یہاں کیسے بسر ہو
یہ دہر پر از کلفت و آلام بہت ہے
دو گھونٹ سے کیا ہوگا ابھی اور پلا تو
اے پیر مغاں تلخیٔ ایام بہت ہے
بس تھوڑی سی مہلت تو مجھے اور عطا کر
ہاں اے ملک الموت ابھی کام بہت ہے
کچھ بات یقیناً ہے تری ذات میں طارقؔ
اس شہر میں آیا ہے تو کہرام بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.