چرواہا بھیڑوں کو لے کر گھر گھر آیا رات ہوئی
چرواہا بھیڑوں کو لے کر گھر گھر آیا رات ہوئی
تو پنچھی دل تیرا پنجرا پنجرے میں جا رات ہوئی
کوئی ہمیں ہاتھوں پہ اٹھا کر بستر میں رکھ دیتا ہے
دنیا والے یہ کہتے ہیں سورج ڈوبا رات ہوئی
شہر مکان دکانوں والے سب پردے کرنوں نے لپیٹے
ختم ہوا سب کھیل تماشا جا اب گھر جا رات ہوئی
سرخ سنہرا صافہ باندھے شہزادہ گھوڑے سے اترا
کالے غار سے کمبل اوڑھے جوگی نکلا رات ہوئی
شام کے سائے زنداں کی دیواریں اونچی گرنے لگے
پھول سا دل لوہے کے پنجے میں پھر آیا رات ہوئی
کس کی خاطر دھوپ کے گجرے ان شاخوں نے پہنے تھے
جنگل جنگل روئے میرا کوئی نہ آیا رات ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.