چشم بے خواب ہوئی شہر کی ویرانی سے
چشم بے خواب ہوئی شہر کی ویرانی سے
دل اترتا ہی نہیں تخت سلیمانی سے
پہلے تو رات ہی کاٹے سے نہیں کٹتی تھی
اور اب دن بھی گزرتا نہیں آسانی سے
ہم نے اک دوسرے کے عکس کو جب قتل کیا
آئینہ دیکھ رہا تھا ہمیں حیرانی سے
اب کے ہے لب آب ہی مر جائیں گے
پیاس ایسی ہے کہ بجھتی ہی نہیں پانی سے
آنکھ پہچانتی ہے لوٹنے والوں کو مگر
کون پوچھے گا مری بے سر و سامانی سے
یوں ہی دشمن نہیں در آیا مرے آنگن میں
دھوپ کو راہ ملی پیڑ کی عریانی سے
کوئی بھی چیز سلامت نہ رہے گھر میں سلیمؔ
فائدہ کیا ہے بھلا ایسی نگہبانی سے
- کتاب : duniya aarzoo se kam hai
- Author : Saleem kausar
- مطبع : the institute of company secretaries of india
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.