چشم باطن کا یہ اشارہ ہے
چشم باطن کا یہ اشارہ ہے
ہم میں کچھ بھی نہیں ہمارا ہے
اس کے فضل و کرم سے ہے دنیا
اور دنیا کا ہر نظارا ہے
کس سے لینا ہے کس کو ہے دینا
رقص درویش کا اشارہ ہے
یوں تو خالی ہے دامن ہستی
پھر بھی امید پر گزارا ہے
خواہشوں کے فریب میں آ کر
آدمی خود ہی جنگ ہارا ہے
ہم نے آئینۂ تخیل میں
زندگی کو بہت سنوارا ہے
ہم کہاں بہترین تک پہنچے
سامنے جو ہے وہ ہی پیارا ہے
بت پرستی میں ہم جو ماہر ہیں
فلسفہ کب ہمیں گوارہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.