چشم بینا ہو تو قید حرم و طور نہیں
چشم بینا ہو تو قید حرم و طور نہیں
دیکھنے والی نگاہوں سے وہ مستور نہیں
کون سا گھر ہے جواں جلووں سے پر نور نہیں
اک مرے دل کی ہی دنیا ہے جو معمور نہیں
اپنی ہمت ہی سے پہنچوں گا سر منزل شوق
لوں سہارا میں کسی کا مجھے منظور نہیں
غم جاناں کو بھلا دوں نہ کروں دوست کو یاد
اتنا میں اے غم دوراں ابھی مجبور نہیں
یہ محبت کی ہے قیمت یہ محبت کا صلہ
کہ ہمارے ہی لیے عشق کا دستور نہیں
دونوں عالم کو ڈبو دے جو مے و مینا میں
چشم ساقی کے سوا اور کا مقدور نہیں
مسکرا دو تو مرا غنچۂ دل کھل جائے
دل کبھی کھل نہ سکے ایسا بھی رنجور نہیں
تم نہیں پاس مگر ساتھ ہے یادوں کا ہجوم
میں اکیلا نہیں بیکس نہیں مہجور نہیں
آج کچھ شام سے تاریک ہے دل کی محفل
تم نہیں ہو تو وہ رونق نہیں وہ نور نہیں
مجھ میں ہمت ہے کہ میں راز کو افشا نہ کروں
یہ مرا ظرف ہے یہ شیوۂ منصور نہیں
کر سکے گا نہ جدا فاصلۂ وقت و مکاں
دور نظروں سے سہی دل سے مگر دور نہیں
میری تقدیر میں درشنؔ ہیں کسی کے جلوے
شکر صد شکر کہ دنیا مری بے نور نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.