چشم بینا کی ضرورت ہے پرکھنے کے لئے
چشم بینا کی ضرورت ہے پرکھنے کے لئے
عمر درکار ہے انساں کو سمجھنے کے لئے
کاش ہو جائے گزر باد صبا کا ان تک
وہ جو کلیاں ہیں چمن میں ابھی کھلنے کے لئے
جان قربان تو پروانے نے کر دی لیکن
رہ گئی شمع مگر رات میں جلنے کے لئے
دیکھ لو صاف نہیں ہے ابھی مطلع شاید
ہے ابھی اور گھٹا کوئی برسنے کے لئے
حوصلہ جیسے بھی چاہیں وہ نکالیں اپنا
یہ جو دو چار ابھی ناگ ہیں ڈسنے کے لئے
آپ دیوانہ سمجھتے ہیں تو سمجھیں لیکن
میں تو خود ٹھوکریں کھاتا ہوں سنبھلنے کے لئے
جانے کب تک تمہیں اس دہر میں رونا ہوگا
اور ہنس لو ابھی کچھ وقت ہے ہنسنے کے لئے
کوئی قاتل کوئی ظالم کوئی حاسد ہے یہاں
کس سے آمادہ رہوں فوقؔ میں لڑنے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.