چشم غضب جو ان کی کرم میں بدل گئی
چشم غضب جو ان کی کرم میں بدل گئی
آئی ہوئی ہر ایک بلا خود ہی ٹل گئی
تیرا کرم نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے یہ
لاکھوں کی بات کٹ کے مری بات چل گئی
داروئے چارہ گر نہ ہوئی کارگر مگر
دیدار یار ہی سے طبیعت سنبھل گئی
امید التفات میں ہر دن گزر گیا
تکمیل انتظار میں ہر رات ڈھل گئی
پا بوسیوں کی مجھ کو سزا تم نے دی مگر
کیا کر لیا صبا کا جو ہر شے مسل گئی
تو نے بلند مجھ کو کیا جب جہان میں
دنیا حسد کی آگ میں اک لخت جل گئی
خاکیؔ وہ دو گھڑی کی خوشی لے کے کیا کرے
موج صبا کی طرح جو دل سے نکل گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.