چشم گریاں کو جو بادہ تھے بنانے والے
چشم گریاں کو جو بادہ تھے بنانے والے
رو پڑے آج وہ لوگوں کو ہنسانے والے
تم تو پانی کی محبت میں یہاں تک آئے
ہم تو پاگل تھے کناروں کو ملانے والے
ہر نیا شخص تو مطلب کی وفا مانگے ہے
ڈھونڈ لاتے ہیں وہی یار پرانے والے
یاد کرنا بھی تو لازم ہے بھلانے کے لیے
اس طرح کیسے بھلائیں گے بھلانے والے
روز پانی میں اترتا ہے کوئی کچا گھڑا
روز مرتے ہیں وفاؤں کو نبھانے والے
لوٹ آئے ہو مرے پاس تو یوں لگتا ہے
مر گئے سارے ترے ناز اٹھانے والے
جب کوئی کاندھا میسر نہ ہو سر رکھنے کو
دکھ بھلا کیسے سنائیں گے سنانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.