چشم نم ہو تو امنڈ آتے ہیں دریا منہ پر
کھینچیے آہ تو آتا ہے کلیجا منہ پر
خال رخسار کو تیرے نہیں دیکھا جیسے
سو قسم لیجے جو اک دانہ ہو رکھا منہ پر
روئے گل رنگ پہ آخر خط سبز آ ہی گیا
ہے مثل جس سے ڈرے پھر وہی آیا منہ پر
خواب گونگے کا ہوا یار کا شکوہ گویا
دل میں پھرتا ہے مگر لا نہیں سکتا منہ پر
کل جو تم بوسہ پہ بگڑے تھے کہ کس وقت کہاں
لے کے منہ اپنا سا رہ جاتے جو کہتا منہ پر
ہم سے یوں کڑوی رقیبوں سے یہ میٹھی باتیں
جھوٹ کیا زہر ہے سچ بات کا کہنا منہ پر
جی جلاتے ہیں حسیں کون منہ ایسوں کے لگے
کوئی دیتا نہیں انگارے کے بوسا منہ پر
عوض بوسہ مزا تھا جو وہ گالی دیتا
لعل لب منہ مرے لگتا تو میں چڑھتا منہ پر
پاک بازوں سے حجاب آپ کو بے وجہ نہیں
دل میں ہو شرم تو ہے آنکھ کا پردا منہ پر
صورت نے کبھی غیبت میں نہ دم ماریں گے
صاف جو ہوئے گا دل کا وہ کہے گا منہ پر
نامہ بر کو تو سنانی تھی صفا غیبت میں
خط کے آنے کا سنایا ہمیں فقرا منہ پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.