چشم نم کرتی رہی اشک سے فریاد رقم
چشم نم کرتی رہی اشک سے فریاد رقم
تب کہیں جا کے ہوئی درد کی روداد رقم
تیری برسوں کی کتابت کہیں برباد نہ ہو
دل ناشاد کو اے وقت نہ کر شاد رقم
ہر زمانے میں قلم کا یہی دستور رہا
قتل ہونے پہ کئے جاتے ہیں اعداد رقم
سوئے زنداں کا سفر درد نے زنجیر کیا
خود بہ خود ہوتی رہی شورش صیاد رقم
اس طرف خامۂ محشر نے فقط ایک لکھا
اس طرف چاہے کرو جتنے بھی افراد رقم
کلمۂ حق کے مقابل جو ارم ساز رہے
ان کو تاریخ کیا کرتی ہے شداد رقم
دل کہ آلام حقیقت کا طلب گار رہا
سو مرے حال میں ہوتی رہی افتاد رقم
سوچ کر کہنا مرے بعد کوئی ایسی غزل
کہنا پڑ جائے نہ تم کو کہیں ایجاد رقم
ایسے بے درد زمانے ہیں مرے ساتھ شکیلؔ
زخم دیتے ہیں مجھے کرکے وہ تعداد رقم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.