چشم نم کچھ بھی نہیں اور شعر تر کچھ بھی نہیں
چشم نم کچھ بھی نہیں اور شعر تر کچھ بھی نہیں
اب یہاں خون جگر نقش ہنر کچھ بھی نہیں
ہے سبھی کچھ مہرباں نا مہرباں لفظوں کا پھیر
زندگی میں معتبر نا معتبر کچھ بھی نہیں
دل سے دل کو راہ کیسی ہے یہ حسن اتفاق
ورنہ دنیا میں محبت کا اثر کچھ بھی نہیں
جس ہنر کو لوگ سمجھیں گے کبھی لعل و گہر
آج کے بازار میں ایسا ہنر کچھ بھی نہیں
اہل ایماں کا عقیدہ ہے خدا کے باب میں
ہے وہی سب کچھ جو تا حد نظر کچھ بھی نہیں
اپنے اپنے فائدے کی جنگ جاری ہے یہاں
چشم بینا میں نظام خیر و شر کچھ بھی نہیں
اے سکوت لا مکاں میں بیٹھنے والے بتا
کیا جہان چار سو کا شور و شر کچھ بھی نہیں
ہر طرف سے ظلمتوں کا ایک سیل بے ایماں
اس جہاں میں حاصل فکر و نظر کچھ بھی نہیں
- کتاب : Urdu International (Pg. 143)
- Author : Ashfaq Hussain
- مطبع : 1296, Bloor Street West Toronto, Ontario, Canada ((Janury -April 1986))
- اشاعت : (Janury -April 1986)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.