چشم نم پر مسکرا کر چل دیئے
چشم نم پر مسکرا کر چل دیئے
آگ پانی میں لگا کر چل دیئے
ساری محفل لڑکھڑاتی رہ گئی
مست آنکھوں سے پلا کر چل دیئے
گرد منزل آج تک ہے بے قرار
اک قیامت ہی اٹھا کر چل دیئے
میری امیدوں کی دنیا ہل گئی
ناز سے دامن بچا کر چل دیئے
مختلف انداز سے دیکھا کئے
سب کی نظریں آزما کر چل دیئے
گلستاں میں آپ آئے بھی تو کیا
چند کلیوں کو ہنسا کر چل دیئے
وجد میں آ کر ہوائیں رہ گئیں
زیر لب کچھ گنگنا کر چل دیئے
وہ فضا وہ چودھویں کی چاندنی
حسن کی شبنم گرا کر چل دیئے
وہ تبسم وہ ادائیں وہ نگاہ
سب کو دیوانہ بنا کر چل دیئے
کچھ خبر ان کی بھی ہے ماہرؔ تمہیں
آپ تو غزلیں سنا کر چل دیئے
- کتاب : urdu ki chuninda gazle.n (Pg. 48)
- مطبع : sahityaa parkaashak maalbaara delhi (sahityaa parkaashak maalbaara delhi )
- اشاعت : 1963
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.