چشم پر نم ابھی مرہون اثر ہو نہ سکی
چشم پر نم ابھی مرہون اثر ہو نہ سکی
زندگی خاک نشینوں کی بسر ہو نہ سکی
میکدے کی وہی مانوس فضا اور دل زار
ایک بھی رات بہ انداز دگر ہو نہ سکی
غم جاناں غم دوراں کی گزر گاہوں سے
گزرے کچھ ایسے کہ خود اپنی خبر ہو نہ سکی
دھندلے دھندلے نظر آتے تو ہیں قدموں کے نشاں
گرچہ پر نور ابھی راہ گزر ہو نہ سکی
زندگی جام بہ کف آئی بھی محفل میں مگر
شب کے متوالوں کو توفیق نظر ہو نہ سکی
کیسے تابندہ ستاروں کا لہو جلتا ہے
شب تاریک جو عنوان سحر ہو نہ سکی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.