چشم ساقی سے مسکرا کر پی
چشم ساقی سے مسکرا کر پی
مے کدے کو جناں بنا کر پی
لڑکھڑانے کی کیا ضرورت ہے
عقل کو نیند سے جگا کر پی
وصل سے دوریاں بنائے رکھ
زیست کو ہجر میں ملا کر پی
جام کا لطف ہوگا دوبالا
اوس کی صورت نظر میں لا کر پی
توڑ دے آج مے کشی کے اصول
ساقیا چھوٹ ہے دبا کر پی
ٹوٹ جائے گا غم کا پیمانہ
آج کی رات دل لگا کر پی
مے کی بوتل گرا دے زخموں پر
آتش قلب کو بجھا کر پی
آج پہلی ہے شب جدائی کی
اپنی آنکھوں سے خوں بہا کر پی
جو کسی کے نہیں ہوئے محورؔ
ایسے افراد کو بھلا کر پی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.