چشم شب زاد سے کیسے یہ حوالے نکلے
چشم شب زاد سے کیسے یہ حوالے نکلے
کن اندھیروں کے تعاقب میں اجالے نکلے
دم بہ دم موج حوادث نے ہمیں گھیر لیا
ہم بھی کشتی کو سلیقے سے سنبھالے نکلے
ہم بھلا اپنے رقیبوں کا گلہ کیا کرتے
سب کے سب آپ کے ہی چاہنے والے نکلے
گھیر لائی تھی جنہیں سیل جنوں کی حسرت
ایک ساحل پہ سبھی ڈوبنے والے نکلے
کتنا رنگین فسانہ تھا کسی نسبت کا
جس کے اوراق سبھی سرخیوں والے نکلے
کئی عنوان تھے تحریر تمنا کے اسیر
جن پہ اشکوں میں مقالوں پہ مقالے نکلے
جو اڑی مصر کے بازار کے سجنے کی خبر
ہم بھی اس دل کی کمائی کو کھنگالے نکلے
کس کی محتاط نگاہی کا اثر ہے مخفیؔ
اپنی تصویر سے لپٹے ہوئے جالے نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.