چشم تر ہے کوئی سراب نہیں
چشم تر ہے کوئی سراب نہیں
درد دل اب کوئی عذاب نہیں
کیسے اس بات پر یقیں کر لوں
تو حقیقت ہے کوئی خواب نہیں
موسم گل کا ذکر رہنے دے
یہ مری بات کا جواب نہیں
تو اگر غم سے اجنبی ہے تو
حال اپنا بھی اب خراب نہیں
مان لیتا ہوں میں نہیں مجنوں
تیرا رخ بھی تو ماہتاب نہیں
کیا کروں حسن کا تصور اب
تیرے چہرے پہ جب نقاب نہیں
دیر پہچاننے میں پل بھر کی
یہ کوئی باعث اضطراب نہیں
عمر گزری ہے معذرت کرتے
غفلتیں میری بے حساب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.