چشم الفت عجیب ہوتی ہے
چشم الفت عجیب ہوتی ہے
مجھ سے ہر شے قریب ہوتی ہے
بات جب بڑھ گئی محبت میں
اپنی ہستی رقیب ہوتی ہے
جس کو چاہے نہ کوئی دنیا میں
اس کی دنیا عجیب ہوتی ہے
ایسا ہوتا ہے یاد کچھ بھی نہیں
یوں بھی یاد حبیب ہوتی ہے
سامنے وہ ہوں اور بات نہ ہو
وہ گھڑی بد نصیب ہوتی ہے
ان کی باتوں سے زخم کھا کے مجھے
اک مسرت نصیب ہوتی ہے
مجھ کو جھوٹی تسلیاں تو نہ دو
دل کی حالت عجیب ہوتی ہے
قلب صیاد کے لئے طوفاں
فرصت عندلیب ہوتی ہے
ہجر میں موت ہی نہیں شمسیؔ
زندگی بھی قریب ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.