چشم یقیں سے دیکھیے جلوہ گہ صفات میں
چشم یقیں سے دیکھیے جلوہ گہ صفات میں
حسن ہی حسن ہے تمام عشق کی کائنات میں
ایسے بھی وقت آئے ہیں عشق کی واردات میں
مستیاں جھوم جھوم اٹھیں دیدۂ کائنات میں
تو مری سرگزشت غم سن کے کرے گا کیا ندیم
وقف خلش ہے ہر نفس درد ہے بات بات میں
جام و شراب و خم سبو ساقیا ہیں برائے نام
نشہ تری نظر کا ہے مے کدۂ حیات میں
جس کا انیس تیرا غم جس کی رفیق تیری یاد
اس کو ملا سکون دل بزم تغیرات میں
ترک و طلب کے مرحلے اس طرح ہم نے طے کئے
سامنے میرے وہ رہے آئینۂ حیات میں
عالم بے خودی میں گر سجدہ کیا کوئی وقارؔ
بن گیا نقش جاوداں منزل بے ثبات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.