چشم کو شوق اشک باری ہے
چشم کو شوق اشک باری ہے
چشمۂ فیض ہے کہ جاری ہے
سوزن عیسوی سے کیا ہوگا
زخم اپنے جگر کا کاری ہے
ہم کہیں اور تم کہیں صاحب
خاک یہ زندگی ہماری ہے
رکھ کے سر اس قدم پہ مر جاتا
بس یہی طرز جاں نثاری ہے
کس کا سونا کسے ہے آتی نیند
شب ہجراں ہے اور اشک باری ہے
یہ جو اڑتی ہے تیرے کوچہ میں
خاکساروں کی خاکساری ہے
یہ سبک تو نے کر دیا ظالم
میرا مردہ بھی سب کو بھاری ہے
میرے جینے میں خوش نہ مرنے میں
پھر کہو کیا خوشی تمہاری ہے
ابر ساں ہے ہجوم بارش اشک
برق ساں شغل بے قراری ہے
جو نہیں تھا کسی شمار میں آہ
اسی عاشق کو دم شماری ہے
کیجو برباد اس کے کوچے میں
اے صبا خاک یہ ہماری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.