چشم میری نہیں بجھی ہے ابھی
چشم میری نہیں بجھی ہے ابھی
ان چراغوں میں روشنی ہے ابھی
اس کو بھی پیاس میرے عشق کی ہے
دل میں میرے بھی تشنگی ہے ابھی
شاید اس کو پتہ پتا ہے ترا
کچھ ہوا مجھ سے کہہ رہی ہے ابھی
گفتگو کی جھجھک بتاتی ہے
تم میں احساس کمتری ہے ابھی
ان پہ نقاد کی نظر نہ پڑی
میرے شعروں میں تازگی ہے ابھی
نامکمل ہے عشق میں تو بھی
میرے اندر بھی کچھ کمی ہے ابھی
بزم یاراں کی کیا ضرورت ہے
مجھ سے تنہائی بولتی ہے ابھی
کس کی ہیں سسکیاں ہواؤں میں
ہر طرف کیسی خامشی ہے ابھی
اپنی غزلوں کو دو زباں شادابؔ
داستاں ایک ان کہی ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.