چشم و دل صاحب گفتار ہوئے جاتے ہیں
چشم و دل صاحب گفتار ہوئے جاتے ہیں
راستے عقل کو دشوار ہوئے جاتے ہیں
ہجر دیرینہ سے اب خوش تھے بہت میں اور وہ
اب مگر فاصلے بیزار ہوئے جاتے ہیں
وہ نگاہیں ہیں مغنی کی تھرکتی پوریں
ساز سوئے ہوئے بیدار ہوئے جاتے ہیں
شعر گوئی ترا منصب تو نہیں طفل سخن
ہاں مگر ہجر میں دو چار ہوئے جاتے ہیں
نسبت ابجد کردار نہ تھی جن کو نعیمؔ
صاحب عظمت کردار ہوئے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.