چٹانوں کی طرح ہیں ہم مگر ٹوٹے ہوئے بھی ہیں (ردیف .. ے)
چٹانوں کی طرح ہیں ہم مگر ٹوٹے ہوئے بھی ہیں
یہاں ہر پل بکھرنے کا ہمیں اندیشہ رہتا ہے
کبھی باطل بھگا کر حق کو لے جاتا ہے بستی سے
کبھی حق بھیس میں باطل کے آ کر منہ چڑھاتا ہے
کبھی اندیشۂ باطل ہمیں سونے نہیں دیتا
کبھی حق نیم شب دروازہ آ کر کھٹکھٹاتا ہے
فضائیں ایک مدت سے اذانوں کو ترستی ہیں
یہاں ہر شخص حرف حق فقط کانوں میں کہتا ہے
کہیں خود کو کسی شے کی طرح میں بھول آیا ہوں
یہاں رہتے ہوئے مجھ کو تو کچھ ایسا ہی لگتا ہے
ہواؤں کے علاوہ کون آئے گا ہمارے گھر
نہ جانے کس کی خاطر یہ دیا اب جھلملاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.