چٹان کے سائے میں کھڑا سوچ رہا ہوں
چٹان کے سائے میں کھڑا سوچ رہا ہوں
میں آب رواں کس کے لیے ٹھہر گیا ہوں
پانی میں چمکتا ہے کوئی مہرباں سایہ
شفاف سمندر ہوں اسے چوم رہا ہوں
پتھر نے پکارا تھا میں آواز کی دھن میں
موجوں کی طرح چاروں طرف پھیل گیا ہوں
اک سیپ تو لے آیا تھا پانی میں اتر کر
مانا کہ اسے ریت پہ اب پھینک چکا ہوں
صحرائے ہوس اپنی طرف کھینچ رہا ہے
میں اندھے سمندر کی طرف دیکھ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.