چہرہ بتا رہا ہے راتوں کو جاگتے ہو
کیسی تھکن ملی ہے ہنس کر اتارتے ہو
کس کے قدم پڑے تھے کیسے نشاں پڑے ہیں
کس کے غموں کی مٹی آنگن سے جھاڑتے ہو
لکھو کبھی کہ مجھ کو تم یاد کر رہے ہو
مصروفیت کے لمحے بھی مجھ پہ وارتے ہو
چھوڑا تھا تم نے جیسا ٹھہرے ہوئے ہیں اب تک
اور تم گلی گلی میں ہم کو پکارتے ہو
رخصت کرو نا ہنس کر آنکھوں سے دو دعائیں
جانے پہ میرے ایسے کیوں منہ بگاڑتے ہو
تارے ہوئے ہیں مدھم چندا چلا گیا ہے
یاں رات ہو چکی ہے تم دن گزارتے ہو
موسم ہوا ہے برہم بے چین ہیں فضائیں
ایسے میں تم دیاؔ کی زلفیں سنوارتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.