چہرہ سالم نہ نظر ہی قائم
چہرہ سالم نہ نظر ہی قائم
بے ستوں سب کی حویلی قائم
ہاتھ سے موجوں نے رکھ دی پتوار
کیسے دھارے پہ ہے کشتی قائم
زیست ہے کچے گھڑے کے مانند
بہتے پانی پہ ہے مٹی قائم
سائے دیوار کے ٹیڑھے ترچھے
اور دیوار کہ سیدھی قائم
سب ہیں ٹوٹی ہوئی قدروں کے کھنڈر
کون ہے وضع پہ اپنی قائم
خود کو کس سطح پہ زندہ رکھوں
لفظ دائم ہیں نہ معنی قائم
ہے بڑی بات جو رہ جائے فضاؔ
سطح سنجیدہ نگاہی قائم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.