چہرہ تو چمک دمک رہا ہے
چہرہ تو چمک دمک رہا ہے
اندر سے یہ شخص بجھ چکا ہے
تھی طبع رواں مثال دریا
دریا یہ مگر اتر گیا ہے
آنکھوں میں تھے خواب سو طرح کے
یہ رنگ محل اجڑ چکا ہے
نقش اس کے ہیں بے نمود سارے
نغمہ ایسا کہ بے صدا ہے
بیٹھا ہے اداس گھر میں تنہا
جیسے کوئی اس کو ڈھونڈھتا ہے
تم اس کو تلاش کیا کرو گے
خود اپنے سے جو بچھڑ چکا ہے
یہ رنگ سخن ہے خاص اس کا
اک ایسی غزل جو مرثیہ ہے
- کتاب : Abyaat (Pg. 50)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.