چہرے پہ کسی کرب کی تنویر نہیں کی
چہرے پہ کسی کرب کی تنویر نہیں کی
محسوس ہی کرتے رہے تفسیر نہیں کی
قدموں کو حقیقت کی زمیں پر ہی دھرا ہے
خوش فہمی کی جنت کبھی تعمیر نہیں کی
واعظ کے کبھی نقش قدم پر نہ چلے ہم
خود کر کے دکھایا کبھی تقریر نہیں کی
معصوم چراغوں کو ہواؤں نے بجھایا
کیوں بھڑکے ہوئے شعلوں پہ تعذیر نہیں کی
اس کی ہی کہی بات کو دنیا نے نوازا
جس نے کبھی اظہار میں تاخیر نہیں کی
کس طرح زمانے کو خبر ہو گئی اس کی
وہ بات جو اشعار میں تحریر نہیں کی
کچھ خواب جو معراج تھے ہستی کے تبسمؔ
ان خوابوں کی میلی کبھی تعبیر نہیں کی
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.