چہرے پہ تھوڑی رکھی ہے
دل میں بیتابی رکھی ہے
اک دو دن سے جینے والو
ہم نے کافی جی رکھی ہے
دل کے شجر نے کس محنت سے
اک اک شاخ ہری رکھی ہے
وصل ہوا پر دل میں تمنا
جیسی تھی ویسی رکھی ہے
غیر کی کیا رکھے گا یہ درباں
ظالم نے کس کی رکھی ہے
ہوس میں کچھ بھی کر سکتے ہو
عشق میں پابندی رکھی ہے
رند کھڑے ہیں منبر منبر
اور واعظ نے پی رکھی ہے
راکھ قلندر کی لے جاؤ
آگ کہاں باقی رکھی ہے
اک تو باتونی ہے خاورؔ
اوپر سے پی بھی رکھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.