چہرے سے مرا درد کوئی بھانپ رہا ہے
چہرے سے مرا درد کوئی بھانپ رہا ہے
کھل جائے کہیں راز نہ دل کانپ رہا ہے
احساس جدائی کا یوں ڈستا رہا شب بھر
جیسے مرے سینے میں کوئی سانپ رہا ہے
جب قتل کی سازش میں ملوث وہ نہیں تھا
پھر آنکھ ملاتے ہوئے کیوں کانپ رہا ہے
کیا اس سے رکھوں راہنمائی کی توقع
کچھ دور ہی چل کر جو بہت ہانپ رہا ہے
کس طرح شکیلؔ آپ کو وہ قتل کرے گا
تلوار اٹھاتے ہوئے جو کانپ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.