چہرے سے نمایاں ہے ایک ایک ادا غم کی
چہرے سے نمایاں ہے ایک ایک ادا غم کی
انساں جسے کہتے ہیں تصویر ہے ماتم کی
کیوں ہم کو ڈراتے ہو آشوب جہنم سے
دنیا بھی تو آخر ہے اک شکل جہنم کی
مجبوری و معذوری محرومی و ناکامی
آخر کوئی حد بھی ہے اس سلسلۂ غم کی
ہر آن مقابل ہے یہ مہر درخشاں کے
جرأت تو کوئی دیکھے اک قطرۂ شبنم کی
جنت سے نکل کر پھر جنت نہ ملی اس کو
کیا کیا ابھی لکھا ہے تقدیر میں آدم کی
درکار ہے گیتی کو پھر تازہ لہو شاید
سرخی یہی کہتی ہے افسانۂ عالم کی
گرداب میں اے جوہرؔ یہ کس کا سفینہ ہے
موجوں کے تلاطم میں آواز ہے ماتم کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.