چہروں کے خد و خال کا منظر نہیں دیکھا
چہروں کے خد و خال کا منظر نہیں دیکھا
تم نے کبھی آئینوں کے اندر نہیں دیکھا
پھولوں کے تبسم پہ نہ اتراؤ نظارو
پھولوں کا کبھی تم نے مقدر نہیں دیکھا
کس طرح سے قاتل کہوں تہمت رکھوں ان پر
جن ہاتھوں میں میں نے کبھی خنجر نہیں دیکھا
پانی کے ترنم میں تو مسحور سبھی تھے
گرتے ہوئے جھرنے کو سمجھ کر نہیں دیکھا
معصوم تبسم نے ترے توڑے ہیں پیکاں
تجھ جیسا مجاہد علی اصغرؔ نہیں دیکھا
اے دست طلب سر نہ انا کا کہیں جھک جائے
میں نے کبھی زرداروں کو مڑ کر نہیں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.