چہروں کو بے نقاب سمجھنے لگا تھا میں
چہروں کو بے نقاب سمجھنے لگا تھا میں
سب کو کھلی کتاب سمجھنے لگا تھا میں
جلنا ہی چاہئے تھا مجھے اور جل گیا
انگاروں کو گلاب سمجھنے لگا تھا میں
یہ کیا ہوا کہ نیند ہی آنکھوں سے اڑ گئی
کچھ کچھ زبان خواب سمجھنے لگا تھا میں
اپنی ہی روشنی سے نظر کھا گئی فریب
ذروں کو آفتاب سمجھنے لگا تھا میں
پھر کیوں سزاے تشنہ لبی دی گئی مجھے
پانی کو بھی شراب سمجھنے لگا تھا میں
بنیاد اپنے گھر کی فضاؤں میں ڈال دی
بستی کو زیر آب سمجھنے لگا تھا میں
مجھ سے ہی ہو گئی ہے سوال وفا کی بھول
دنیا کو لا جواب سمجھنے لگا تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.