چہروں پہ لکھا ہے کوئی اپنا نہیں ملتا
چہروں پہ لکھا ہے کوئی اپنا نہیں ملتا
کیا شہر ہے اک شخص بھی جھوٹا نہیں ملتا
چاہت کی قبا میں تو بدن اور جلیں گے
صحرا کے شجر سے کوئی دریا نہیں ملتا
میں جان گیا ہوں تری خوشبو کی رقابت
تو مجھ سے ملے تو غم دنیا نہیں ملتا
زلف و لب و رخسار کے آذر تو بہت ہیں
ٹوٹے ہوئے خوابوں کا مسیحا نہیں ملتا
میں اپنے خیالوں کی تھکن کیسے اتاروں
رنگوں میں کوئی رنگ بھی گہرا نہیں ملتا
ڈوبے ہوئے سورج کو سمندر سے نکالو
ساحل کو جلانے سے اجالا نہیں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.