Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں

عنبر بہرائچی

چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں

عنبر بہرائچی

MORE BYعنبر بہرائچی

    چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں

    اب جینے کے ڈھنگ بڑے ہی مہنگے ہیں

    ہاتھوں میں سورج لے کر کیوں پھرتے ہیں

    اس بستی میں اب دیدہ ور کتنے ہیں

    قدروں کی شب ریزی پر حیرانی کیوں

    ذہنوں میں اب کالے سورج پلتے ہیں

    ہر بھرے جنگل کٹ کر اب شہر ہوئے

    بنجارے کی آنکھوں میں سناٹے ہیں

    پھولوں والے ٹاپو تو غرقاب ہوئے

    آگ اگلے نئے جزیرے ابھرے ہیں

    اس کے بوسیدہ کپڑوں پر مت جاؤ

    مست قلندر کی جھولی میں ہیرے ہیں

    ذکر کرو ہو مجھ سے کیا طغیانی کا

    ساحل پر ہی اپنے رین بسیرے ہیں

    اس وادی کا تو دستور نرالا ہے

    پھول سروں پر کنکر پتھر ڈھوتے ہیں

    عنبرؔ لاکھ سوا پنکھی موسم آئیں

    اولوں کی زد میں انمول پرندے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے