چھاؤں اوروں کے لئے ہے تو ثمر اوروں کے
چھاؤں اوروں کے لئے ہے تو ثمر اوروں کے
کام آتے ہیں ہمیشہ ہی شجر اوروں کے
وہ ہے آئینہ اسے فکر ہو کیوں کر اپنی
وہ بتاتا ہے فقط عیب و ہنر اوروں کے
جنگ میدان سے کمروں میں سمٹ آئی ہے
گھر نہ جانا کبھی بے خوف و خطر اوروں کے
عہد نو تیری سیاست کا کرم ہے کہ یہاں
جسم اپنے ہیں مگر جسموں پہ سر اوروں کے
بخشنے والے ہمیں بخش دے اپنی طاقت
اب نہ رہے پائیں گے ہم دست نگر اوروں کے
مجھ کو اپنوں نے وہ تعبیریں عطا کی ہیں کہ آج
خواب پلکوں پہ سجاتا ہوں مگر اوروں کے
یہ بھی کیا بات کہ ہر سانس ہو خود سے منسوب
زندگی نام ہی کرنا ہے تو کر اوروں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.