چھلاوا ہو پری ہو حور ہو محشر لقا تم ہو
چھلاوا ہو پری ہو حور ہو محشر لقا تم ہو
سمجھ میں کچھ نہیں آتا خدا جانے کہ کیا تم ہو
سراپا ناز ہو رشک پری ہو مہ لقا تم ہو
فروغ روئے عالم ہو تجلی ہو ضیا تم ہو
کہیں ہو تازگیٔ گل کہیں باد صبا تم ہو
مری جاں گلشن حسن و جوانی کی فضا تم ہو
سراپا غمزہ و شوخی و انداز و ادا تم ہو
کبھی تیغ دو پیکر ہو کبھی تیر قضا تم ہو
کھچے ابرو چڑھی چتون غضب بدلے ہوئے تیور
بشکل خنجر خونخوار عاشق کی قضا تم ہو
دم رفتار سائے سے بھی اپنے بچ کے چلتے ہو
اڑا رکھا ہے شوخی نے کہ پابند حیا تم ہو
سنبھالو ہوش ٹھیرو پھر اٹھانا ہاتھ میں خنجر
لڑکپن ہے بہت کمسن ابھی نام خدا تم ہو
پھنسے ہو کس غضب میں حضرت دل کیا قیامت ہے
اسیر زلف پیچاں ہو گرفتار بلا تم ہو
ہمارے دل میں تم اور ہم تمہارے دل میں رہتے ہیں
نہ کچھ تم سے جدا ہم ہیں نہ کچھ ہم سے جدا تم ہو
نکل کر اب کہاں جاؤ گے دل سے آرزو ہو کر
مری حسرت مرا ارمان میرا مدعا تم ہو
مکر جاتے ہو دل لے کر ذرا غیرت نہیں آتی
بڑے دم باز ہو جھوٹے ہو مطلب آشنا تم ہو
سنا جب ذکر چاہت کا تو یوں اندام سے بولے
یہی صورت ہے میرے چاہنے والوں میں کیا تم ہو
تمہارا ہی تمہارا ہر رگ و ریشہ میں جلوہ ہے
نظر میں جان میں آنکھوں میں دل میں جا بجا تم ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.