چھلک کے آنکھ سے اشکوں نے خودکشی کر لی
چھلک کے آنکھ سے اشکوں نے خودکشی کر لی
بڑھا کے لو کو چراغوں نے خودکشی کر لی
سمندروں نے جہاں بھی زمین کو چوما
وہاں پہ پہلے کناروں نے خودکشی کر لی
تمام نور کو بے کار کیوں نہ بولا جائے
چراغ پھونک کے اندھوں نے خودکشی کر لی
عجیب تنگ جگہ ہے بدن نما کمرہ
گھٹن کے مارے کواڑوں نے خودکشی کر لی
کوئی عجیب تماشہ تھا قتل عیسیٰ بھی
سنا ہے کافؔ تماشوں نے خودکشی کر لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.