Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھلک رہی ہیں جو آج آنکھیں دکھوں کا اتنا رساو کیوں ہے

جاوید الفت

چھلک رہی ہیں جو آج آنکھیں دکھوں کا اتنا رساو کیوں ہے

جاوید الفت

MORE BYجاوید الفت

    چھلک رہی ہیں جو آج آنکھیں دکھوں کا اتنا رساو کیوں ہے

    میں اپنے اشکوں سے پوچھتا ہوں غموں کو مجھ سے لگاؤ کیوں ہے

    میں اپنے لوگوں کے آگے آ کر اکیلے دنیا سے لڑ رہا تھا

    یہ میرا سینہ ہے چھلنی لیکن کمر پہ گہرے یہ گھاؤ کیوں ہے

    جو دل میں آیا اٹھا دی انگلی مجھے ہی مجرم بنا کے مارا

    سزا بھی منسوب کر چکے جب تو پیروی کا دباؤ کیوں ہے

    ہمیں پتہ ہے گھنے اندھیروں میں گھر گئی ہیں ہماری راہیں

    اگر یہ سچ ہے ہمارے دل میں یہ روشنی کا الاؤ کیوں ہے

    رواج و رسموں سے گر لڑوں گا لڑے گی مجھ سے تمام دنیا

    میں الٹے دھاروں میں تیرتا ہوں مگر یہ الٹا بہاؤ کیوں ہے

    مری ہے لہریں مرے تھپیڑے مرے ہے طوفاں مرے تلاطم

    میں جب سے نکلا ہوں ناؤ لے کر بھنور میں میری یہ ناؤ کیوں ہے

    پرائے اپنے سبھی ہیں شامل مری تباہی کے وسوسوں میں

    جب اپنے ہی چال چل رہے ہیں تو اپنوں کا یہ بناؤ کیوں ہے

    تمام شکلوں کو اپنی کہہ کر ہزاروں کردار کر چکا ہوں

    میں جس کہانی میں جی رہا ہوں اسی میں اتنے گھماؤ کیوں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے