چھلکے ہے مرا خون بھی چہرے سے حسیں کے
چھلکے ہے مرا خون بھی چہرے سے حسیں کے
افلاک میں شامل ہیں کئی رنگ زمیں کے
اک تیرا ٹھکانہ ہی ٹھکانہ ہے ہمارا
ہم جیسے کہاں جائیں گے دنیا کے نہ دیں کے
کچھ راستے کٹتے ہیں سرابوں کے سہارے
دھلتے ہیں گماں سے بھی کئی داغ یقیں کے
اے قیس سکھاؤ نہ ہمیں خاک اڑانا
جس دشت سے تم آئے ہو ہم بھی ہیں وہیں کے
ہر غم کو ترے نام پہ سہہ جائیں گے ہنس کر
گو درد کہیں کے بھی رہیں زخم کہیں کے
تجھ سے تو فلک ہم کو نہیں اتنی بھی امید
سب راز چھپاتی ہے زمیں اہل زمیں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.