چھپا ہوا ہے بہت کم چھپا زیادہ ہے
چھپا ہوا ہے بہت کم چھپا زیادہ ہے
ہمیں خبر ہے خبر کیا ترا ارادہ ہے
یہ تنگ ذہن نہ سمجھیں گے اس حقیقت کو
تمہاری بزم میں کس کس کا دل کشادہ ہے
بہت سنبھال کے رکھیے گا میری مٹی کو
یہ خاک داں مری خواہش کا اک لبادہ ہے
بس ایک سمت ہی چلنے کا حکم ہے اس کو
یہ آدمی کسی شطرنج کا پیادہ ہے
سکون کا ہی مزا ہے نہ اضطراب کا لطف
خوشی بہت ہے نہ غم ہی بہت زیادہ ہے
مجھے زیادہ نہ دینا میری ضرورت سے
ہو درمیانی روش بس یہی ارادہ ہے
میں تیرا ساتھ نہ چھوڑوں گا موت سے پہلے
مری حیات مرا تجھ سے اتنا وعدہ ہے
فرشتہ ہو کے بھی انسان جیسا ہے راہبؔ
مرے حبیب کا انداز کتنا سادہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.