چھیڑ کرتی چلی ہے نسیم سحر کھل گئی ہر کلی کی قبا دوستو
چھیڑ کرتی چلی ہے نسیم سحر کھل گئی ہر کلی کی قبا دوستو
لالہ و گل کے بھی دل مچلنے لگے دیکھ کر یہ چمن کی فضا دوستو
کوئی نوخیز دوشیزہ لے کے چلی جب کبھی جام شعلہ نما دوستو
رونق مے کدہ خود بہ خود ہی بڑھی حشر سا ہو گیا اک بپا دوستو
ساز بجنے لگے گیت ڈھلنے لگے ساغر مے کے بھی دور چلنے لگے
مہ جمالوں نے زلفیں کہیں کھول دیں چھا گئی میکدے پر گھٹا دوستو
ان کے دل کش سے گلنار رخسار پر بکھرے بکھرے سے گیسو شکن در شکن
اور اس پر قیامت ہے ان کی ہنسی لب نے کی ہے مرے پھر خطا دوستو
خود بخود گلستاں میں کلی جب کھلی رات کی گود میں چاندنی ہنس پڑی
جھک گئی بہر سجدہ نسیم سحر ہے یہ آداب مہر و وفا دوستو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.