چھیڑا ہے نیا نغمہ حیات ابدی نے
اس بار تبسم نہ کیا سن کے کلی نے
لفظوں میں اترنے کا ہنر سیکھ رہا ہوں
خطرے میں ہیں الفاظ کے سینوں میں دفینے
وہ ہیں کہ بھٹکتے ہیں ابھی پیاس کے مارے
ہم ہیں کہ ڈبو آئے سرابوں میں سفینے
سنتا ہوں تڑپتے ہوئے پانی کا فقط شور
حساس بنایا ہے مجھے تشنہ لبی نے
افلاک کے منظر ہیں مرے سامنے عریاں
بخشی یہ بلندی مجھے بے بال و پری نے
شاداب نظر آتے ہیں اشجار ہر اک سمت
کیا شہر میں جنگل کی ہوا لائی کسی نے
پہلو میں دھڑکتا ہے تڑپتا ہے شب و روز
بے چین کئے رکھا ہے مجھ کو مرے جی نے
جو راستے جاتے ہیں ترے عرش کی جانب
وہ رستے بھی دکھلائے مجھے در بہ دری نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.