چھیڑے نہ گل کو موج نسیم سحر ابھی
چھیڑے نہ گل کو موج نسیم سحر ابھی
اچھے ہیں نوک خار سے تار نظر ابھی
روشن ہوا ہے آج شب زندگی کا غم
للہ مت بجھاؤ چراغ سحر ابھی
آسودہ کام کیا ہو مرا ذوق بندگی
پایا نہیں جبیں نے کوئی سنگ در ابھی
انسانیت کے جوہر یکتا کو کیا کہوں
مقصود زندگی کا ہے تحصیل زر ابھی
آسودگیٔ زیست کا امکاں نہیں ہنوز
ہے خیر سے جدال پہ آمادہ شر ابھی
کس طرح وہ سنیں گے شب غم کی کیفیت
نا آشنائے شام ہے ان کی سحر ابھی
میں کجروی پہ قافلہ والوں کو کیا کہوں
آیا نہیں ہے راہ پہ خود راہبر ابھی
ناطقؔ جمال دوست نظر آئے دفعتاً
پردہ تکلفات کا اٹھ جائے گر ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.