چھڑا ہے راگ بھنورے کا ہوا کی ہے نئی دھن بھی
چھڑا ہے راگ بھنورے کا ہوا کی ہے نئی دھن بھی
غضب ہے سال کے بارہ مہینوں میں یہ پھاگن بھی
یہ رنگ حسن گل یہ نغمۂ مستانۂ بلبل
اشارہ کرتی ہے فطرت ادھر آ دیکھ بھی سن بھی
بڑے درشن تمہارے ہو گئے راجہ کی سیوا سے
مگر من کا پنپنا چاہتے ہو تو کرو پن بھی
ہوئے روشن یہ معنی چاند کیوں شاعر کو پیارا ہے
کمال اس میں یہ ہے عارض بھی ہے ابرو بھی ناخن بھی
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 77)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.